ایک کڑوا سچ اور ایک میٹھا جھوٹ
ایک کڑوا سچ اور ایک میٹھا جھوٹ جو پچھلے 70 سال سے عوام کو بولا گیا اور جس نے بھی اس جھوٹ سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی فورآ کالے شیشوں کی گاڑی میں اٹھا لیا گیا/یا غدار وطن بنا دیا گیا۔
Let's start postpartum.....
فوج ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ۔ !!
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﺒﺎﺋﻞ نے ﻟﮍ ﮐﺮ کشمیر ﮐﻮ آزاد ﮐرالیا !اور باقیوںکوواپسبلالیاانڈیاکو موقعمل گیااورباقیکشمیرپرقبضہکرلیا!
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﮏ ﭨﻮﭦ ﮔﯿﺎ ( 1971 ) ۔ !!
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﺭﮔﻞ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ۔ !!
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﺎﭼﻦ ﺑﮭﯽ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ۔ !!
فوج تھی اور مودی نے مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرلیا اور جرنیل یہاں سینٹ چیئرمین کا الیکشن مینج کرتے رھے۔!!
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺮیکی فوجیﮔﮭﺲ ﮐﮯ ﺍﺳﺎﻣﮧ ﺑﻦ ﻻﺩﻥ ﮐﻮ مار ﮐﺮ اٹھا لےگیا اور یہ سوتے رہ گئے۔ !!
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺭیمنڈ ﮈﯾﻮﺱ ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ بھجوا دیا ﮔﯿﺎ ﺟﺲ ﻧﮯ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻋﻮﺍﻡ ﻗﺘﻞ ﮐﺌﮯ ﺗﮭﮯ !!
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺮﻧﻞ ﺟﻮﺯﻑ ﻧﮑﻞ ﮔﯿﺎ !!
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﻓﯿﮧ ﺻﺪﯾﻘﯽ ﮐﻮ ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ ﺑﯿﭽﺎ ﮔﯿﺎ۔ !!
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﮨﺸﺘﮕﺮﺩﯼ ﻣﯿﮟ 1 ﻻﮐﮫ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻋﻮﺍﻡ ﺷﮩﯿﺪ ﮨﻮﺋﮯ
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺭﺍﻭ ﺍﻧﻮﺭ ﻧﮯ 444 ﭘﺨﺘﻮﻧﻮ ﮐﻮ ﺟﻌﻠﯽ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﻣﻘﺎﺑﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭ ﺩﺋﮯ
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺮﻭﯾﺰ ﻣﺸﺮﻑ ﻧﮯ 4000 ﮨﺰﺍﺭ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯿﻮ ﮐﻮ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﺑﯿﭻ ﺩﺋﮯ
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ APS ﺳﮑﻮﻝ ﭘﺮ ان کی سخت سیکورٹی تھی ﻣﮕﺮ 150 ﺑﭽﮯ ﺍﻧﮑﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﮮ ﮔﺌﮯ۔
ﻓﻮﺝ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ بین الاقوامی حدود کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ﻗﺒﺎﺋﻞ ﭘﺮ ﮈﺭﻭﻥ ﺳﮯ میزائل ﺑﺮﺳﺎتا رھا۔!
ﻓﻮﺝ ﻧﮯ ﮈﺍﻟﺮﻭں ﮐﮯ ﻋﻮﺽ غیرت مند ﻗﺒﺎﺋﻞ ﮐﻮ ﺩﺭﺑﺪﺭ ﮐﺮﮐﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮔﮭﺮﻭں ﺍﻭﺭ ﻣﺎﺭﮐﯿﭩﻮں ﮐﻮ ملیاﻣﯿﭧ ﮐﺮ ﺩیا
ﻓﻮﺝ نے ﺩھﺸﺖ ﮔﺮﺩ بنائے اور ان کی ملک دشمن ﭘﺎﻟﺴﯿﻮں ﮐﯽ ﻭﺟﮧ سے ﭘﺎﮐﺴﺘﺎنی ﻣﻌﯿﺸﺖ کو ناقابل تلافی نقصان ہوا لیکن جرنیل اربوں پتی ھوگئے اور تاحال ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کی طرف سے صرف گزشتہ دھائی میں دی گئی 33ارب ڈالرز یا قریبا ساٹھ کھرب روپے کی فوجی امداد کا حساب مانگ رھا ھے۔
ﻓﻮﺝ ﮐﯽ ﺩھﺸﺖ ﮔﺮﺩ نواز ﭘﺎﻟﺴﯿﻮں ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺳﺎﺭﮮ ھﻤﺴﺎﯾﮧ ﻣﻤﺎﻟﮏ کے ﺴﺎﺗﮫ ھمارے ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﺧﺮﺍﺏ ھیں
ﻓﻮﺝ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻣﺎﺗﺤﺖ ﺍﺩﺍﺭﻭں ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﻠﻮﭼﺴﺘﺎﻥ ﺍﻭﺭ KPK, FATA ﮐﮯ ﮨﺮ ﮔﮭﺮ ﮐﻮ ﻻشیں ملیں ﯾﺎ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﻨﺪﮦ ﻻ ﭘﺘﮧ ھﮯ
ﻓﻮﺝ ﮐﯽ ﻣﺪﺍﺧﻠﺖ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﻠﮏ ﮐی ﻋﺪﻟﯿﮧ، ﭘﺎﺭﻟﯿﻤﻨﭧ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺍﺩﺍﺭﮮ ﺻﺮﻑ ﻧﺎﻡ ﮐﮯ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ھیں ﻭﻏﯿﺮﮦ ﻭﻏﯿﺮﮦ
ﺍﺏ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﺎ ھﮯ ﮐﮧ ﻓﻮﺝ نہ ﺭﮨﯽ ﺗﻮ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭھے ﮔﺎ ﺗﻮ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﭼﮭﺘﺮﻭﻝ ﺯﯾﺘﻮﻥ ﮐﮯ ﺗﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﻟﺘﺮ ﺑﮭﮕﻮ ﮐﺮ ﮐﯿﺠﯿﺌﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﺳﮯ ﺑﻮﭦ ﭘﺎﻟﺸﯽ ﮐﺎ ﮐﯿﮍﺍ ﺑﺎﮨﺮ آجائے
نوٹ: اس وقت ملک کے وزیراعظم کی تنخواہ 2لاکھ
اور اس کے اسسٹنٹ عاصم باجوہ کی تنخواہ 45لاکھ
جبکہ عاصم باجوہ کے مشیر کی تنخواہ 15لاکھ ھے
جرنیلوں کو نوازنے کے لیے نئے نئے عہدے تخلیق کئے جا رھے ہیں۔ آپ نے آج تک ڈی جی ریلوے کا عہدہ نہیں دیکھا ہوگا لیکن آج وہ بھی بنا دیا گیا اور ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو تعینات بھی کردیا گیا یقینا اسکی تنخواہ شیخ رشید سے زیادہ ہو گی۔ آج تقریباً ھر بڑی اور اتھارٹی والی سول پوسٹ پر کوئی فوجی افسر براجمان ھے۔ یہ جرنیل سارا بجٹ ھڑپ کرکے آڈٹ کروانا بھی مناسب نہیں سمجھتے۔ کیوں؟
لیکن یہاں 70سال سے قوم کو جھوٹ یہ پڑھایا گیا کہ سیاستدان ملک کھا گئے۔۔۔ مرحومہ عاصمہ جہانگیر نے درست کہا تھا کہ جس دن جرنیلوں کی کرپشن بے نقاب ہو گئی یہ بےاختیار سیاستدان بیچارے آپ کو فرشتے لگیں گے. ویسے کوئی ان جرنیلوں سے پوچھے بھلا یہ تغمےکشمیر آزاد کرانےکےھیں یا پاکستان کو فتح کرنےکے؟
پڑھتا جا شرماتا جا....
1955ءمیں کوٹری بیراج کی تکمیل کےبعدگورنرجنرل غلام محمدنےآبپاشی سکیم شروع کی۔4 لاکھ مقامی افراد میں تقسیم کی بجائے یہ افراد زمین کے حقدار پائے:
1:جنرل ایوب خان۔۔500ایکڑ
2:کرنل ضیااللّہ۔۔500ایکڑ
3:کرنل نورالہی۔۔500ایکڑ
4:کرنل اخترحفیظ۔۔500ایکڑ
5:کیپٹن فیروزخان۔۔243ایکڑ
6:میجرعامر۔۔243ایکڑ
7:میجرایوب احمد۔۔500ایکڑ
8:صبح صادق۔۔400ایکڑ
صبح صادق چیف سیکرٹری بھی رھے۔
1962ءمیں دریائےسندھ پرکشمورکےقریب گدوبیراج کی تعمیرمکمل ہوئی۔
اس سےسیراب ہونےوالی زمینیں جن کاریٹ اسوقت5000-10000روپے
ایکڑ تھا۔عسکری حکام نےصرف500روپےایکڑکےحساب سےخریدا۔
گدوبیراج کی زمین اس طرح بٹی:
1:جنرل ایوب خان۔۔247ایکڑ
2:جنرل موسی خان۔۔250ایکڑ
3:جنرل امراؤ خان۔۔246ایکڑ
4:بریگیڈئر سید انور۔۔246ایکڑ
دیگر کئ افسران کو بھی نوازا گیا۔
ایوب خان کےعہدمیں ہی مختلف شخصیات کومختلف بیراجوں پرزمین الاٹ کی گئی۔انکی تفصیل یوں ہے:
1:ملک خدا بخش بچہ
وزیر زراعت۔۔158ایکڑ
2:خان غلام سرور خان،
وزیرمال۔۔240ایکڑ
3:جنرل حبیب اللّہ
وزیرداخلہ۔۔240ایکڑ
4:این-ایم-عقیلی
وزیرخزانہ۔۔249ایکڑ
5:بیگم عقیلی۔۔251ایکڑ
6:اخترحسین
گورنر مغربی پاکستان۔۔150ایکڑ
7:ایم-ایم-احمد مشیراقتصادیات۔۔150ایکڑ
8:سیدحسن
ڈپٹی چیرمین پلاننگ۔۔150ایکڑ
9:نوراللّہ ریلوے انجیئر۔۔150ایکڑ
10:این-اے-قریشی
چیرمین ریلوے بورڈ۔۔150ایکڑ
11:امیرمحمد خان
سیکرٹری صحت۔۔238ایکڑ
12:ایس-ایم-شریف سیکرٹری تعلیم۔۔239ایکڑ
جن جنرلوں کوزمین الاٹ ہوئی۔انکی تفصیل یوں ہے:
1:جنرل کے-ایم-شیخ۔۔150ایکڑ
2:میجر جنرل اکبرخان۔۔240ایکڑ
3:برئگیڈیر ایف-آر-کلو۔۔240ایکڑ
4:جنرل گل حسن خان۔۔150ایکڑ
گوھر ایوب کےسسرجنرل حبیب اللّہ کوہربیراج پروسیع قطعۂ اراضی الاٹ ہوا۔
جنرل حبیب اللّہ گندھاراکرپشن سکینڈل کےاہم کردارتھے۔
جنرل ایوب نےجن ججزکوزمین الاٹ کی گئ:
1:جسٹس ایس-اے-رحمان 150ایکڑ
2:جسٹس انعام اللّہ خان۔۔240ایکڑ
3:جسٹس محمد داؤد۔۔240ایکڑ
4:جسٹس فیض اللّہ خان۔۔240ایکڑ
5:جسٹس محمد منیر۔۔150ایکڑ
جسٹس منیرکواٹھارہ ہزاری بیراج پربھی زمین الاٹ کی گئی۔اسکےعلاوہ ان پرنوازشات رھیں۔
ایوب خان نےجن پولیس افسران میں زمینیں تقسیم کیں:
1:ملک عطامحمدخان ڈی-آئی-جی 150ایکڑ
2:نجف خان ڈی-آئی-جی۔۔240ایکڑ
3:اللّہ نوازترین۔۔240ایکڑ
نجف خان لیاقت علی قتل کیس کےکردارتھے۔قاتل سیداکبرکوگولی انہوں نےماری تھی۔
اللّہ نوازفاطمہ جناح قتل کیس کی تفتیش کرتےرھے۔
1982میں حکومت پاکستان نےکیٹل فارمنگ سکیم شروع کی۔اسکا مقصد چھوٹے کاشتکاروں کو بھیڑبکریاں پالنےکیلئےزمین الاٹ کرنی تھی۔مگراس سکیم میں گورنرسندھ جنرل صادق عباسی نےسندھ کےجنگلات کی قیمتی زمین240روپےایکڑکےحساب سےمفت بانٹی۔
اس عرصےمیں فوج نےکوٹری،سیھون،ٹھٹھہ،مکلی میں25لاکھ ایکڑزمین خریدی۔
1993میں حکومت نےبہاولپور میں 33866ایکڑزمین فوج کےحوالےکی۔
جون2015میں حکومت سندھ نےجنگلات کی9600ایکڑ قیمتی زمین فوج کےحوالےکی۔24جون2009کوریونیوبورڈ پنجاب کی رپورٹ کےمطابق 62% لیزکی زمین صرف 56 اعلی عسکری افسران میں بانٹی گئی۔ جبکہ انکاحصہ صرف10% تھا۔شایدیہ خبرکہیں شائع نہیں ہوئی۔
2003میں تحصیل صادق آباد کےعلاقےنوازآباد کی2500ایکڑ زمین فوج کےحوالےکی گئی۔یہ زمین مقامی مالکان کی مرضی کےبغیردی گئی۔جس پرسپریم کورٹ میں مقدمہ بھی ہوا۔
اسی طرح پاک نیوی نےکیماڑی ٹاؤن میں واقع مبارک گاؤں کی زمین پرٹریننگ کیمپ کےنام پرحاصل کی۔اس کاکیس چلتارہا۔اب یہ نیول کینٹ کاحصہ ہے۔
2003میں اوکاڑہ فارم کیس شروع ہوا۔
اوکاڑہ فارم کی16627ایکڑ زمین حکومت پنجاب کی ملکیت تھی۔یہ لیزکی جگہ تھی۔1947میں لیزختم ہوئی۔حکومت پنجاب نےاسےکاشتکاروں میں زرعی مقاصدسےتقسیم کیا۔ 2003میں اس پرفوج نےاپناحق ظاھرکیا۔
اسوقت کےڈی۔جیISPRشوکت سلطان کےبقول فوج اپنی ضروریات کیلئےجگہ لےسکتی ہے۔
2003میں سینیٹ میں رپورٹ پیش کی گئی۔جسکےمطابق فوج ملک27ہاؤسنگ سکیمزچلارہی ہے۔
اسی عرصےمیں16ایکڑکے 130پلاٹ افسران میں تقسیم کئےگئے۔
فوج کےپاس موجود زمین کی تفصیل:
لاھور۔۔12ہزارایکڑ
کراچی۔۔12ہزارایکڑ
اٹک۔۔3000ایکڑ
ٹیکسلا۔۔2500ایکڑ
پشاور۔۔4000ایکڑ
کوئٹہ۔۔2500ایکڑ
اسکی قیمت 300بلین روپےہے۔
2009میں قومی اسمبلی میں یہ انکشاف ہوا۔
بہاولپورمیں سرحدی علاقےکی زمین380روپےایکڑکےحساب سےجنرلزمیں تقسیم کی گئی۔جنرل سےلیکرکرنل صاحبان تک کل100افسران تھے۔
چندنام یہ ہیں:
پرویزمشرف،جنرل زبیر،جنرل ارشادحسین،جنرل ضرار،جنرل زوالفقارعلی،جنرل سلیم حیدر،جنرل خالدمقبول،ایڈمرل منصورالحق۔
مختلف اعدادوشمارکےمطابق فوج کےپاس ایک کروڑبیس لاکھ ایکڑزمین ہے۔جوملک کےکل رقبےکا12%ہے۔
سترلاکھ ایکڑکی قیمت700ارب روپےہے۔
ایک لاکھ ایکڑکمرشل مقاصدکیلئےاستعمال ہورہی ہے۔جسکو کئی ادارےجن میں فوجی فاؤنڈیشن،بحریہ فاؤنڈیشن،آرمی ویلفیئرٹرسٹ استعمال کررھےہیں۔
نیز بےنظیر بھٹو نے بیک جنبشِ قلم جنرل وحید کاکڑ کو انعام کے طور پر 100مربع زمین الاٹ کی تھی۔
اس کے علاوہ بریگیڈیئر و جرنیل سمیت سبھی آرمی آفیسرز ریٹائرمنٹ کے قریب کچھ زمینیں اور پلاٹ اپنا حق سمجھ کر الاٹ کرا لیتے ھیں۔ مثال کے طور پر ماضی قریب میں ریٹائر ھونے والے جنرل راحیل شریف نے آرمی چیف بننے کے بعد لاھور کینٹ میں868کنال کا نہایت قیمتی قطعہ زمین الاٹ کرانے کے علاؤہ بیدیاں روڈ لاھور پر بارڈر کے ساتھ90ایکڑ اراضی اور چند دیگر پلاٹ بھی (شاید کشمیر آزاد کرانے کے صلہ میں یا پھر دھرنے کرانے کے عوض) الاٹ کروائے جن کی مالیت اربوں میں بنتی ھے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں عام آدمی چند مرلے کے پلاٹ کےلئے ساری زندگی ترستا رھتا ھے کیا یہ نوازشات و مراعات یا قانونی اور حلال کرپشن ھے یا اس جرنیلی مافیا کی بےپناہ لالچ و حرص وحوس؟ کیاعوام کو اس کے خلاف آواز اٹھاکر اس حلال کرپشن کو روکنے کی کوشش نہیں کرنا چاھیئے؟
The saying goes that most countries have an army, but #Pakistan's army has a country.
.
حوالہ جات:
Report on lands reforms under ppls govt.
Booklet by Govt in 1972.
Case of Sindh.(G.M.
0 Comments